Negotiations between PMLN & PPP, Formula for Maryam’s cabinet – Rauf Klasra’s analysis
Negotiations between PMLN & PPP, Formula for Maryam’s cabinet – Rauf Klasra’s analysis
لاہور کے پرنٹنگ پریس میں مبینہ طور پر ن لیگ کے لئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کہاں تک پہنچے؟مریم کی کیبینٹ تیار کرنےمیں کیا فارمولا ہوگا؟
تعارف
رؤف کلاسرا پاکستان کے جانے مانے کالم نگار اور صحافی ہیں۔ان کا کالم دنیا نیوز میں شائع ہوتا ہے۔ان کا تجزیہ یقینا پاکستان کی سیاست کے پیچ وخم کوسمجھنے کے لئے ایک مفید ذریعہ ہے۔رؤف کلاسرا کا شمار پاکستان کی سیاست پر گہری اور دوررس نگاہ رکھنے والے صحافیوں میں ہوتاہے۔رؤف کلاسرا نے اپنے وی لاگ مورخہ 19فروری 2024 کے دوران بہت سے سیاسی پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ان میں سے بعض کو ہم اس آرٹیکل میں ڈسکس کریں گے۔
‘ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کہاں تک پہنچے؟
رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ آج کی خبروں میں سے بڑا دھچکا جو ن لیگ کو لگا ہے وہ اسلام آباد سے ان کے تین ایم این ایز کے نوٹی فیکیشنز کی معطلی ہے۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ فارمولا پھر عمل پیرا ہورہا ہے کہ شہباز شریف اور پیپلز پارٹی مرکز اور مریم نواز پنجاب کو سنبھالیں گی۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کہاں پایا جاتاہے؟اس سوال پر رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ غالبا آصف زرداری کو صدر بنانے پر ن لیگ مان گئی ہے لیکن اصل پھڈا اسپیکر اورسینیٹ چئیرمین کی سیٹ پر ہے۔
رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار ن لیگ کی جانب سے چئیرمین سینیٹ بننے کے لئے بہت مضبوط امیدوار لگ رہے ہیں اور وہ جانتےہیں کہ یہ اچھا موقع ہے جس کو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ن لیگ کا زور ہے کہ پیپلز پارٹی بھی وزارتیں لے اور ن لیگ اسپیکر کا عہدہ بھی انہیں دینا نہیں چاہتی۔ن لیگ چاہتی ہے کہ اگر ڈھول بجانا ہے تو پھر ملکر بجائیں ،کوئی کسر رہ نہ جائے۔یہ نہیں ہوگا کہ جب دل کرے ،حکومت چھوڑ دی جائے اور ساری ذمہ داری ن لیگ پر ڈال دی جائے۔ ن لیگ کا خیال ہے کہ اسپیکر اور سینیٹ کا چئیرمین ہمارا ہونا چاہئے کیونکہ مختلف بلز پاس کروانے کی ضرورت پڑے گی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی گیم نہ ہوسکے۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ پاور کی گیم شروع ہوچکی ہے دیکھتےہیں کہ کس کو کتنا حصہ ملتاہے۔
ن لیگ کے حلقہ میں اس موضوع پر بھی غور کیا جارہا تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھا جائے اور پیپلزپارٹی او رتحریک انصاف حکومت بنا لے۔مریم اپوزیشن لیڈر بنیں اور شہباز شریف پنجاب سنبھالیں ۔لیکن اس فارمولے کو اگنور کردیا گیا۔درمیان میں ایک نئی پسوڑی ڈل گئی کہ تین ایم این ایز کے نوٹی فیکیشن معطل کر دئے گئے۔
مولانا فضل الرحمن کا مستقبل
پاکستان کی سیاست اور حکومت سازی میں مولانا فضل الرحمن بہت کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا مقتدرہ اور ن لیگ سے خاص طور پر ناراض ہیں،ان کی ناراضی کی وجہ بھی سمجھ آتی ہے کیونکہ انہیں اس بار الیکشن میں خاطر خواہ کامیابی جس کی وہ امید لگائے بیٹھے تھے مل نہ سکی۔رؤف کلاسرا نے کسی سے پوچھا کہ مولانا کو کیسے رام کیاجائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ شاید مولانا کو ان کے بیٹے کی سیٹ واپس مل جائے یا کسی صوبےمیں گورنر شپ آفر کردی جائے۔مولانا صاحب کو زیادہ شئیر ملنے والا نہیں ہے۔اگر انہیں ان کی ڈیمانڈ کے مطابق حصہ نہ ملا تو وہ عمران خان کی طرح سڑکوں پر ہوں گے کیونکہ ان کے پاس سٹریٹ پاور بھی ہے۔
پنجاب میں مریم نواز کی کابینہ کیسی ہوگی؟
رؤف کلاسرا کے مطابق پنجاب میں مریم نواز نے ڈیمانڈ کی ہے کہ وہ ایک نئی ٹیم چاہتی ہیں۔مریم چاہتی ہیں کہ نوجوان جو پارٹی ٹکٹ پر جیتے ہیں ان سے کابینہ بنائی جائے اور انہیں آگے لایا جائے۔ایسے لگتا ہے کہ مریم اور بلاول کا فارمولا ایک ہی ہے،بلاول کی بھی الیکشن سے قبل نوجوانوں کو مواقع اور نئے چہروں کو آگے لانے کا رحجان پایا جاتاتھا۔’
پاکستان کی سیاست میں روز بروز اتارچڑھاؤ آتا جارہاہے،اب قوم کی نظریں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس پر ہیں۔دوسری طرف تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل اور علامہ راجہ ناصر عباس کی جماعت سے اتحاد کرلیا ہے۔دیکھنا یہ باقی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں مخصوص نشستوں میں سے کتنا حصہ ملتا ہے اور آیا وہ حکومت بنا پاتے بھی ہیں یا نہیں۔
Bollywood Actor Varun Dhawan to become father soon
Watch More Latest News Here
Watch More Talk Shows Alerts Here