Breaking News: PPP & PMLN reached to an agreement to form next govt
Breaking News: PPP & PMLN reached to an agreement to form next govt
پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں حکومت سازی پر معاملات طے،کس پارٹی کو کیا کیا ملے گا؟ تفصیلات جانئے
آخر جس کا پاکستانی عوام کو انتظار تھا وہ لمحہ آن پہنچا۔8فروری کے الیکشن کے بعد پیدا صورتحال ایک ڈیڈلاک کی سی حیثیت رکھتی تھی۔کوئی بھی سیاسی پارٹی سادہ اکثریت حاصل نہ کرسکی یوں مرکز میں حکومت بنانا ایک چیلنج بنتا جا رہا تھا۔الیکشن میں آزاد امیدواروں کے بعد سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی دونوں پارٹیوں یعنی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر قوم نظریں جمائے بیٹھی تھی کہ کیا ایک بار پھر یہ دونوں جماعتیں پاکستان کی عوام کے مستقبل کے لئے دوبارہ ایک بار اکٹھی ہوں گی یا نہیں۔یاد رہے کہ عمران خان کی حکومت کو رخصت کرنے کے بعد اقتدار پی ڈی ایم اتحاد کے پاس آگیا تھا جس میں سرفہرست ن لیگ اور پیپلز پارٹی تھی۔الیکشن کیمپین میں پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے خلاف سخت پوزیشن لی اور الیکشن کے بعد حکومت سازی میں بھی دونوں پارٹیوں کے درمیان ڈیڈلاک پایا گیا۔تاہم 20فروری کی رات دونوں پارٹیاں ایک لائحہ عمل تک پہنچ ہی گئیں۔
حکومت سازی کا فارمولا
دونوں جماعتوں کے مابین حکومت سازی کا کیا فارمولا طے پایا؟ اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے بلاول بھٹو نے بتایا کہ ہم اب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔سنی اتحاد کونسل اور وحدت المسلمین کے پاس اکثریت نہیں ہے،اس کرائسس کو دور کرنے کے لئے ہم حکومت بنائیں گے۔اور امید ہے کہ شہباز شریف صاحب ایک بار پھر ملک کے وزیراعظم بن جائیں گے۔انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا کہ دعا ہے کہ یہ حکومت کامیاب بنے اور ہمارے مسائل دور ہوں۔پاکستان کے صدر کون ہوں گے؟صدر مملکت کا عہدہ پیپلز پارٹی کے پاس رہے گا اور آصف زرداری صدرمملکت ہوں گے۔بلاول نے اس بات پر زوردیا کہ ہم ملکر ان سب مشکلات کا مقابلہ کریں گے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اتحاد پر معروف صحافیوں کی آراء
جاوید چوہدری کا تجزیہ
‘پاکستان کےمعروف صحافی جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ دونوں پارٹیوں کی کمیٹیوں کے درمیان 6ملاقاتیں ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آج رات دونوں پارٹیوں کے درمیان معاملات طے نہ ہوتے تو کل پھر کچھ اور لوگ درمیان میں آتے اور مذاکرات پایہ تکمیل کو پہنچتے۔یہ طے پاگیا ہے کہ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی اور چئیرمین سینیٹ اغلبا پیپلز پارٹی کا ہوگا۔جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ اس ڈیل کی اہم بات یہ ہے کہ نواز شریف اس ڈیل میں کہیں نہیں تھے یا توانہیں شامل نہیں کیا گیا یا پھر وہ خود ہی سائیڈ پر ہوگئے۔
محمد مالک کی رائے
سینئیر تجزیہ نگار محمد مالک نے اس سوال پر کہ تمام عہدے تو پیپلز پارٹی لے جائے گی ن لیگ کے پاس کیا بچے گا تو ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کےپاس تو صرف عزت بچی ہے اور کیا بچا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ڈیل کرنا میرے لئے کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ ن لیگ کے پاس گورنمنٹ بنانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔انہیں واضح طور پر پیغام دے دیا گیا تھا جس کا میں پہلے بھی ذکر کرچکا ہوں کہ اگر آپ نے مرکز میں حکومت نہ بنائی تو آپ کو پنجاب میں بھی گورنمنٹ نہیں ملے گی جس کی ن لیگ متحمل نہیں ہوسکتی۔اسحاق ڈار وزیرخزانہ نہیں بن رہے اور ن لیگ کی پوری کوشش رہی کہ انہیں چئیرمین سینیٹ بنایا جائے۔ لیکن اب تک چئیرمین سینیٹ کا 100فیصد فیصلہ نہیں ہوسکا۔
نواز شریف نے مریم نواز کو وزیراعلیٰ بنوانے کے لئے اپنی وزیراعظم کی کرسی چھوڑ دی اور شہباز شریف صاحب کو وہاں آنے دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان جو ڈیڈلاک جاری تھا وہ کسی نیشنل کرائسس کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ صرف ن لیگ کا کرائسس تھا۔انہوں نے پیپلز پارٹی کو گورنمنٹ جوائن کرنے کے لئے پورا دباؤ ڈلوایا لیکن پیپلز پارٹی نے بڑی عقلمندی سے گیم کھیلی۔انہوں نے تمام آئینی عہدے لے لئے ۔
افتخاراحمد کی رائے
سماء نیوز پر پروگرام کرنے والے معروف صحافی افتخار احمد کا اس حکومت سازی کی ڈیل پر کہنا تھا کہ جس طریق سے دونوں پارٹیوں کے عہدیدار بیٹھے تھے،ان کی باڈی لینگوئج بتا رہی تھی کہ وہ بہت بوجھ تلے یہ فیصلہ کررہےہیں۔ان کا کہناتھا کہ اب دیکھنا ہے کہ کیا یہ اس کھچاؤ کو دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو کہ اس وقت ملک میں پیدا ہوچکا ہے۔’
پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حکومت سازی کا فارمولہ تو طے کرلیا اب دیکھنا باقی یہ ہے کہ تحریک انصاف مخصوص نشستیں لے پاتی ہے اور دونوں اتحادوں میں سے کونسا اتحاد اپنا وزیراعظم بنوا پاتا ہے۔
Watch More Latest News Here
Watch More Talk Shows Alerts Here